حضورؐ دامنِ عرضِ ہنر میں پھول کِھلیں- تحدیث نعمت (2015)
حضورؐ، دامنِ عرضِ ہنر میں پھول کِھلیں
قلم کے محملِ شام و سحر میں پھول کِھلیں
بہت سے قافلے نکلے ہیں حاضری کے لئے
قدم قدم پہ ہر اک رہگذر میں پھول کِھلیں
حضورؐ، کل بھی جوارِ قلم میں خوشبو تھی
حضورؐ، آج بھی گردِ سفر میں پھول کِھلیں
مرے وطن کا ہَے ہر قریہ آپؐ کا قریہ
ہر ایک قریے میں ہر اک نگر میں پھول کِھلیں
مجھے یقین ہَے لائے گا حاضری کی نوید
دعا ہَے میری رہِ نامہ بر میں پھول کِھلیں
درود پڑھتے ہیں دیوار و در بھی کثرت سے
ثنائے مُرسَلِؐ آخر کے گھر میں پھول کِھلیں
مَیں ملتمس ہوں، چراغاں ہو شامِ مدحت میں
مَیں ملتمس ہوں، مری چشمِ تر میں پھول کِھلیں
تراش رکھّے ہیں تشکیک نے خدا کتنے
غبارِ مکتبِ فکر و نظر میں پھول کِھلیں
ہوا کے ہاتھ میں تحسین کی کِھلیں کلیاں
ہر اک جزیرے میں، ہر بحر و بر میں پھول کِھلیں
بہت اداس پرندے ہیں آشیانوں میں
نحیف جسم کے اب بال و پر میں پھول کِھلیں
ریاضؔ، مفلس و نادار ہَے قلم کا جہاں
زمینِ شعر کے لعل و گہر میں پھول کِھلیں