جز آپؐ کی گلی کے میرا نہیں ٹھکانہ- تحدیث نعمت (2015)
جُز آپؐ کی گلی کے میرا نہیں ٹھکانہ
آقاؐ سلام لیجے میرا بھی غائبانہ
ہر اَشک میں سجی ہیں طیبہ کی چاند راتیں
اِس چشمِ تر کی قیمت ممکن نہیں لگانا
طوفاں کا سامنا ہَے، کشتی بھی کاغذی ہے
منجدھار میں ہوں آقاؐ، موجوں کا ہوں نشانہ
مَحشر کی دھوپ جیسے رم جھم کی نرم بوندیں
سر پہ ہمارے ہو گا رحمت کا شامیانہ
تخلیق ہو رہی ہَے نعتِ حضورؐ اِس میں
مرکز نگاہ کا ہَے میرا غریب خانہ
جھک کر کیا ہَے جس نے سجدہ مِرے نبیؐ کو
اُس شاخ پر بنے گا میرا بھی آشیانہ
گرد و غبارِ راہِ طیبہ میں مَیں ملوں گا
میری تلاش میں بھی نکلے کبھی زمانہ
شہرِ قلم میں اترے خوشبو درود پڑھتے
سمجھے ریاضؔ کوئی مفہوم عارفانہ