خدا کے ساتھ فرشتے درود پڑھتے ہیں- تحدیث نعمت (2015)
خدا کے ساتھ فرشتے درود پڑھتے ہیں
ادب سے سارے قبیلے درود پڑھتے ہیں
نقوشِ پاک کا دھوون ہیں دودھ کی نہریں
مکین خلدِ بریں کے درود پڑھتے ہیں
دیارِ سیّدِ ساداتؐ کی فضاؤں میں
بڑے خلوص سے لمحے درود پڑھتے ہیں
مری غزل کا مقدّر بلندیوں پر ہَے
مری غزل کے یہ لہجے درود پڑھتے ہیں
جدید نظم سے لے کر غزل کے آنچل تک
سخنوروں کے قصیدے درود پڑھتے ہیں
سلام کرتی ہَے بادِ نسیم جھک جھک کر
خنک ہواؤں کے جھونکے درود پڑھتے ہیں
کشش زمین کی اُنؐ پر نثار ہوتی ہَے
فلک پہ چاند ستارے درود پڑھتے ہیں
صدی صدی کے ہَے دامن میں آپؐ کی خوشبو
برس کے بارہ مہینے درود پڑھتے ہیں
تمام پھول بھی مدحت نگار ہیں، آقاؐ
ہر اک درخت کے پتے درود پڑھتے ہیں
دھنک کے رنگ بھی تصویر احترام کی ہیں
فضا میں اڑتے پرندے درود پڑھتے ہیں
لکھے ہوئے ہیں محاسن کتابِ آخر میں
خدا کے سارے صحیفے درود پڑھتے ہیں
ہر ایک موج کے لب پر ثنا ہَے آقاؐ کی
سمندروں کے کنارے درود پڑھتے ہیں
انہیؐ کی منتظر اِمشب ہیں گھر کی دیواریں
خدا کا شکر ہے بچّے درود پڑھتے ہیں
ہوائیں ہاتھ اٹھا کر سلام کرتی ہیں
افق افق پہ اجالے درود پڑھتے ہیں
قلم رکوع کی حالت میں ہَے ازل سے ریاضؔ
نمازِ عشق کے سجدے درود پڑھتے ہیں