فلک کے چاند ستاروں سے ہمسری کر لے- خلد سخن (2009)
فلک کے چاند ستاروں سے ہمسری کر لے
قدم قدم پہ صبا، آئنہ گری کر لے
سجا کے گنبدِ خضرا کی لب پہ ہریالی
یہ خشک شاخِ تمنّا ہری بھری کر لے
حصارِ تیرہ شبی ٹوٹنے میں کیا آئے
سگانِ کوئے منوّر سے دوستی کر لے
جلا کے نعتِ نبیؐ کے ہتھیلیوں پہ چراغ
غبارِ شامِ حوادث میں روشنی کر لے
جسے حضورؐ سے نسبت نہیں غلامی کی
مری بلا سے سرِ عام خودکشی کر لے
یہی ہے فقرِ پیمبرؐ کا اوّلیں زینہ
کہ مال و زر سے کنارا ہنسی خوشی کر لے
اگر ہے اوجِ ثریا کی آرزو تو ریاضؔ
زمیں پہ آلِ محمدؐ کی چاکری کر لے