اپنی ہر مخلوق پر انوار کا سایہ کیا- تحدیث نعمت (2015)
اپنی ہر مخلوق پر انوار کا سایہ کیا
خود خدائے مہرباں نے آپؐ کا چرچا کیا
حکمِ ربیّ پر درودوں اور سلاموں کے لئے
وقف ہم نے زندگی کا ایک اک لمحہ کیا
کیا کہوں کتنا سکوں ہَے مدحتِ سرکارؐ میں
ابرِ رحمت ٹوٹ کر ہر لفظ پہ برسا کیا
دامنِ لوح و قلم میں شدتِ جذبات نے
شعر کو سرکارؐ کی اُمّت کا اک نوحہ کیا
ہم نے آنکھوں میں سجا کر روضۂ اطہر کی ضو
نقش ہر آنسو میں عکسِ گنبدِ خضرا کیا
آپؐ کی مدحت نگاری میں سحر سے شام تک
خود کو زنجیرِ غلامی ہی کا بس حلقہ کیا
آپؐ نے اولادِ آدم کو دیا نظمِ حیات
آپؐ نے مردہ ضمیر انسان کو زندہ کیا
چوم کر نقشِ کفِ پا سیّدِ ساداتؐ کے
خوشبوؤں نے ہر قدم پر ہر گھڑی سجدہ کیا
چشمِ تر برسات کا موسم بنی رخصت کے وقت
کس قدر دہلیزِ اطہر پر قلم رویا کیا
کب ہمارے بس میں تھے آداب طیبہ کے ریاضؔ
ہم مدینے سے پلٹ آئے بہت اچھا کیا