آپؐ کے دربار میں دن کب گزارے ہیں بہت- تحدیث نعمت (2015)
آپؐ کے دربار میں دن کب گزارے ہیں بہت
مصر کے بازار میں، لوگو! خسارے ہیں بہت
تتلیاں، جگنو، دھنک، شبنم، صبا، خوشبو، چراغ
دامنِ لوح و قلم میں استعارے ہیں بہت
روز بن جاتے ہیں نعتِ مصطفیٰؐ کا پیرہن
میری کٹیا میں فلک کے چاند تارے ہیں بہت
مَیں ابھی توصیف کی ابجد سے بھی واقف نہیں
کب ثنا کے چاند پانی میں اتارے ہیں بہت
یہ سمندر، اڑتے بادل سب بجا اپنی جگہ
نعت لکھنے کے لئے آنسو ہمارے ہیں بہت
کاغذی کشتی کو بارش کا نہ طوفانوں کا ڈر
اس کو طیبہ کے جزیرے کے کنارے ہیں بہت
مَیں کھجوریں بانٹتے بچوں کے قدموں پر نثار
مسکراتے چاند چہرے جاں سے پیارے ہیں بہت
مَیں کسی زادِ سفر کا منتظر کب ہوں، حضورؐ
آپؐ کی دلکش ہواؤں کے اشارے ہیں بہت
آپؐ کی مدحت کے پھولوں پر خزاں آتی نہیں
راکھ میں لپٹے ہوئے گرچہ شرارے ہیں بہت
اُنؐ کے در کو چھوڑ کر عاصی کہاں جائیں، ریاضؔ
اِن کی بخشش کے لئے اُنؐ کے سہارے ہیں بہت