مدحت کے پھول شاخِ قلم پر کِھلے رہیں- تحدیث نعمت (2015)
مدحت کے پھول شاخِ قلم پر کِھلے رہیں
پلکوں پہ آنسوؤں کے ستارے سجے رہیں
موسم خزاں کا میری گلی میں مقیم ہے
آقاؐ، کرم کے سبز دریچے کُھلے رہیں
جی چاہتا ہَے آپؐ کی چوکھٹ کو تھام کر
پڑھتے رہیں درود، ابد تک کھڑے رہیں
گھر میں مرے، حضورؐ، کِھلیں روشنی کے پھول
یہ نعت کے چراغ ہمیشہ جلے رہیں
لازم ہَے جب بھی نعت پڑھے کوئی خوشنوا
اربابِ عشق، اشکِ فروزاں بنے رہیں
کتنا سکوں ہَے آپؐ کے قدمین کی طرف
در پر غلام حشر تک آقاؐ پڑے رہیں
سب راستے ہیں جانبِ شہرِ نبیؐ رواں
اشجارِ سایہ دار میں سب راستے رہیں
پیشِ نظر رہیں مرے گلیاں حضورؐ کی
منظر درِ حبیبؐ کے سب سامنے رہیں
ہر محفلِ درود میں عجز و نیاز سے
ہر شب چراغ اہلِ سخن بانٹتے رہیں
مَیں سانس لوں فضائے مدینہ میں یاخدا!
دہلیزِ مصظفیٰ سے مرے رابطے رہیں
اتنی سی التجا مرے پروردگار ہَے
طیبہ کی بارشوں میں بدن بھیگتے رہیں
یارب! جوارِ گنبدِ خضرا میں حَشر تک
تصویر احترام کی سائل بنے رہیں
جس بارگہ سے ملتا ہَے صدقہ حضورؐ کا
اُس بارگہ میں ہاتھ ہمارے اٹھے رہیں
جھوٹی انا ہو قریۂ انفاس سے پرے
کشتِ ادب میں عجز کے بوٹے ہرے رہیں
نقشِ جمالِ سیّدِ ساداتؐ سے، ریاضؔ
روشن کتابِ حُسن کے سب حاشیئے رہیں