سامنے گنبدِ سرکارؐ کا منظر ہو گا- تحدیث نعمت (2015)
سامنے گنبدِ سرکارؐ کا منظر ہو گا
کس قدر میرا بلندی پہ مقدر ہو گا
ایک اک لمحہ مری عمرِ رواں کا گوہر
ہر قدم میرا وہاں سرو و صنوبر ہو گا
ہر طرف سرمدی انوار کی بارش ہو گی
ہر طرف عشق و محبت کا سمندر ہو گا
رات جب آئے گی خوابوں کے ہنڈولے لے کر
عکس تصویرِ محبت کا اجاگر ہو گا
جل رہے ہوں گے مرے دل میں ستایش کے چراغ
میرے جذبات کا آنگن بھی منوّر ہو گا
مَیں اکیلا ہی نہیں ہوں گا درِ آقاؐ پر
میرے پہلو میں تمناؤں کا لشکر ہو گا
جب صبا میری پذیرائی کو آئے گی اِدھر
دیدۂ روئے فلک اور بھی ششدر ہو گا
ڈالیاں لے کے درودوں کی بصد عجز و نیاز
پیش دربارِ محمدؐ میں قلندر ہو گا
اُنؐ کے قدموں سے غلامی کی سند لیں گے سبھی
کوئی محمود نہ خسرو نہ سکندر ہو گا
جس کی آنکھیں نہ کریں اسمِ محمدؐ کو سلام
اس کے سینے میں کوئی دل نہیں، پتھر ہو گا
مَیں سمٹ آؤں گا آنکھوں کے دریچوں میں ریاضؔ
جس گھڑی میری طرف روئے پیمبرؐ ہو گا