آپؐ ہیں ماہِ عرب ، ماہِ عجم، ماہِ تمام- تحدیث نعمت (2015)
آپؐ ہیں ماہِ عرب، ماہِ عجم، ماہِ تمام
آپؐ ہی جّن و بشر، حور و ملائک کے امام
آپؐ کے در کے غلاموں میں ہَے خورشیدِ سحر
آپؐ کی خاطر ہوا ہَے روشنی کا اہتمام
کیوں نہ اُنؐ کے در پہ خوشبو رقص کے عالم میں ہو
میرے آقائے مکرّمؐ ہی تو ہیں حُسنِ دوام
اُنؐ کے ہی محور میں ہیں ارض و سما کی وسعتیں
ساری مخلوقات کرتی ہیں انھیؐ کا احترام
ہم غلامانِ رسولِ ہاشمیؐ شام و سحر
نور میں ڈوبی ہوئی گلیوں کو کرتے ہیں سلام
جس گلی میں آپؐ کے قدموں کے ہیں روشن نشاں
زندگی کی شام کا ہو اُس گلی میں اختتام
ایک اک لمحہ ازل ہی سے ہَے مصروفِ ثنا
عشقِ سرکارِ دو عالمؐ کو ملا اذنِ دوام
آپؐ کے انوار سے روشن رہیں ارض و سما
میرے لب پر بھی رہے اسمِ گرامی کا قیام
اس سے بڑھ کر خوش نصیبی اور کیا ہو گی مری
مَیں مدینے کی ہواؤں سے ہوا ہوں ہمکلام
میرے آبا، میری نسلیں، اُنؐ کے قدموں پر نثار
آبروئے ما، بقول اقبالؒ ہَے آقاؐ کا نام
ایک اک لمحہ خدا کے شکر میں گذرے ریاضؔ
زم زمِ عشقِ پیمبرؐ سے بھرے رہتے ہیں جام
در بدر کی ٹھوکریں کھائیں گے ہم کب تک ریاضؔ
آج ہی نافذ کریں ہر حال میں اُنؐ کا نظام