نعت کے تابندہ تر تازہ جہانوں کو سلام- زم زم عشق (2015)
نعت کے تابندہ تر، تازہ جہانوں کو سلام
محفلِ میلاد کے دلکش ترانوں کو سلام
ہر گھڑی اسمِ نبی ؐ، وردِ زباں، وردِ قلم
میری کشتی کے ثنا گو بادبانوں کو سلام
اَطلس و کِمخواب میں لپٹی رہَے شامِ درود
جاں نثارانِ پیمبر ؐ کے گھرانوں کو سلام
جن کے چہروں پر شگفتہ موسموں کا ہَے جمال
شہرِ آق ؐ کے ہزاروں مہربانوں کو سلام
دشت و صحرا کے کُھلے ہاتھوں میں ہے بانگِ درا
عشق کے ہر قافلے کے ساربانوں کو سلام
ایک اک ساعت کھڑی ہَے آپ ؐ کی دہلیز پر
تاجدارِ انبی ؐ کے سب زمانوں کو سلام
مشعلِ توحید سے روشن ہوا اِن کا ضمیر
برگزیدہ ہستیوں کے آستانوں کو سلام
ساعتیں پڑھتی ہیں آقائے محبت ؐ پر درود
طائرانِ علم و فن کے آشیانوں کو سلام
اِن کے سینوں میں ہَے عشقِ مصطفی ؐ کی روشنی
امتِ سرکار ؐ کے سارے جوانوں کو سلام
لا الہ کے نور سے روشن ستاروں کے افق
ہو سماعت کے جزیروں کی اذانوں کو سلام
میرے دامانِ سخن کو وسعتِ صحرا نصیب
طائرِ ارضِ تخیل کی اڑانوں کو سلام
دودھ کی بہتی ہوئی نہروں سے بھر لو چھاگلیں
کشتِ ایماں میں مہکتے ارمغانوں کو سلام
شہرِ طیبہ کی مقدس چاند راتوں کا ادب
آپ ؐ کے در کے کروڑوں سائبانوں کو سلام
جن کی اینٹوں پر رقم ہَے احترامِ مصطفی ؐ
ہر گلی کوچے کے خوش قسمت مکانوں کو سلام
حُبِّ سلطانِ ؐ مدینہ اِن کے دامن کی بہار
گلشنِ حق کے حقیقی باغبانوں کو سلام
جن کے ہونٹوں پر کِھلی رہتی ہَے توصیفِ رسول ؐ
سیّدِ سادات ؐ کے اُن نعت خوانوں کو سلام
جھوم اٹھتی تھیں درودِ پاک جو پڑھتے ہوئے
آپ ؐ کی اُن منتظِر کالی چٹانوں کو سلام
رحمتِ حق کا منڈیروں پر تواتر سے نزول
گوشۂ مدحت کے سارے میزبانوں کو سلام
جن کا عنواں ہَے نقوشِ پاک کی تابندگی
عشق میں ڈوبی ہوئی اُن داستانوں کو سلام
منتظر تھے کب قدم بوسی کریں سرکار ؐ کی
آپ ؐ کی امت کا، ساتوں آسمانوں کو سلام
اپنی غفلت پر ہَے شرمندہ مسلماں آج کا
عظمتِ ماضی کے سابق پاسبانوں کو سلام
ابر کا ٹکڑا جو اُن ؐ پر سایہ کرتا تھا، ریاضؔ
ابر کے ٹکڑوں کے رم جھم شامیانوں کو سلام