اللہ کی پاک ذات کا عرفان چاہیئے- زم زم عشق (2015)

اللہ کی پاک ذات کا عرفان چاہیئے
کلکِ ادب کو دانش و برہان چاہیئے

مصروف چشمِ تر ہَے عبادت میں رات دن
بخشش کا اے خدا مرے سامان چاہیئے

روزِ ازل سے جو مرے اندر ہے، اے خدا
وہ آدمی بھی صاحبِ ایمان چاہیئے

آقائے کائنات ؐ کی توصیف کے لئے
نطق و بیانِ حضرتِ حسّانؓ چاہیئے

ہونے لگے ہو ساقیٔ کوثر ؐ سے ہمکلام
لب پر درود ہاتھ میں قرآن چاہیے

تہذیبِ نو بھی چیخ پڑی ہے، مرے حضور ؐ
آدم کی نسل سے اسے انسان چاہیئے

گردِ سفر سے میرا بھی چہرہ اٹا رہے
طیبہ مری حیات کا عنوان چاہیئے

بادِ صبا نے مجھ کو سنائی ہَے یہ نوید
آلِ رسولِ ؐ پاک کو دربان چاہیے

ظلمت خرید لی ہَے زلیخائے وقت نے
بازار مصر اس لئے ویران چاہیئے

کچھ حد سے بڑھ گئی ہَے زر و مال کی ہوس
دل میں فقط حضور ؐ کا ارمان چاہیئے

ہر شخص محتسب بنے اپنا زمین پر
ہر رہنما بھی دل سے مسلمان چاہیئے

ٹھہرو، قلم کو چوم کر آگے بڑھو، ریاضؔ
ہر لفظ با وضو ارے نادان چاہیے