خود کئے روشن خدا نے اُنؐ کی مدحت کے چراغ- زم زم عشق (2015)
خود کئے روشن خدا نے اُن ؐ کی نسبت کے چراغ
اُن ؐ کی طاعت کے دیے، اُن ؐ کی مودٔت کے چراغ
شکر واجب ہَے خدائے روز و شب کا ہر گھڑی
جل رہے ہیں دیدہ و دل میں مشیّت کے چراغ
میرے آنگن میں بسیرا کیا کرے گی تیرگی
مَیں اٹھا لایا ہوں طیبہ سے شریعت کے چراغ
وَجْد میں آئے قلم تو چوم لیتا ہوں اِسے
روز رکھتا ہوں ورق پر مَیں سعادت کے چراغ
خود بخود صلِّ علیٰ کا ورد کرتی ہَے زباں
خاکِ در سے ہیں بنے میری جبلت کے چراغ
صرف میرے گھر میں ہی جلتے نہیں شب بھر دیے
ہر افق پر ان گنت روشن ہیں مدحت کے چراغ
اُن ؐ کے الطاف و کرم کی انتہا کوئی نہیں
ہم نے خود رکھّے ہیں سانسوں میں اذیّت کے چراغ
روز و شب جھوٹے خدائوں کی عمل داری میں ہیں
ڈھونڈ کر لائے بشر بزمِ رسالت کے چراغ
آسماں سر پر اٹھاتی ہیں ہزاروں بجلیاں
کب بجھے سر کش ہوائوں میں عقیدت کے چراغ
چار سو طیبہ میں پھیلی ہَے سہانی روشنی
نقشِ پائے مصطفی ؐ ہیں نور و نکہت کے چراغ
سب جہانوں میں ہَے چرچا آپ ؐ کے اوصاف کا
سب جہانوں میں ہیں روشن اُن ؐ کی رحمت کے چراغ
زندہ و پائندہ ہیں نقشِ قدم سرکار ؐ کے
زندہ و پائندہ ہیں اُن ؐ کی امامت کے چراغ
کھول کر رکھ دی کتابِ آسمانی آپ ؐ نے
ایک اک آیت میں ہیں لاکھوں بلاغت کے چراغ
آسماں سے پوچھ دشتِ نینوا کی شام میں
سرخرو ہو کر جلے کس کی شہادت کے چراغ
آپ ؐ ہی ہر کارواں کے ہیں امیرِ کارواں
آپ ؐ کے نقشِ کفِ پا ہیں قیادت کے چراغ
عکس میرا ہو بہو تصویر ہَے میری ریاضؔ
آئنوں کے سامنے رکھ دے گا حیرت کے چراغ