مرکزِ علم و فن، محورِ ارتقاء آپؐ خیر البشرؐ، آپؐ خیر الوریٰ- زم زم عشق (2015)
مرکزِ علم و فن، محورِ ارتقا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
آپ ؐ کے در پہ جھکتے ہیں ارض و سما، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
آپ ؐ ہر ایک مخلوق کے رہنما، آپ ؐ سارے رسولوں کے ہیں
پیشوا
آپ ؐ ہیں یا نبی ؐ خاتم الانبیا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
مصطفی آپ ؐ ہیں، مجتبیٰ آپ ؐ ہیں، حسن کی ابتداء انتہا
آپ ؐ ہیں
مرحبا، مرحبا، آپ ؐ صلِّ علیٰ، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
آپ ؐ مقصودِ تخلیقِ ارضِ ہنر، آپ ؐ کی ذات مطلوبِ جنّ
و بشر
آپ ؐ ہیں وادیٔ عشق میں لب کُشا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
صحنِ جاں میں ہَے بادِ بہاری چلی، شاخِ لوح و قلم پر کلی
کھل اٹھی
دامنِ آرزو میں چراغاں ہوا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
آپ ؐ کے در پہ آیا ہوں لے کر قلم، میری تختی پہ ہوں اب
ستارے رقم
میرا دل یہ بنے ایک غارِ حرا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
نعت لکھنے کا مجھ کو سلیقہ ملے، چاک دامانِ حرف و صدا کا
سِلے
لے کے آیا ہوں در پر کتابِ ثنا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
اپنے دامن میں کوئی عمل بھی نہیں، عرقِ عصیاں میں ڈوبی ہوئی
ہَے جبیں
حَشر کا دن ہَے کیسے کروں سامنا، آپ ؐ خیر البشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
میرے اوراقِ دل غرقِ نم سر بہ سر، چشمِ تر سے گرے ہیں ہزاروں
گُہر
گرد آلود کب سے ہَے ہر حاشیہ، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
میرے ہاتھوں میں لعلِ بدخشاں نہیں، میرے اندر کا انساں مسلماں
نہیں
شاعرِ بے نوا اور شبِ التجا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
خون میں تر ہیں امت کے شام و سحر، اپنے انجام سے ہَے مگر
بے خبر
مَیں جدھر دیکھتا ہوں اُدھر کربلا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ
ہَے ریاضؔ آپ ؐ کا در بدر یا نبی ؐ، روشنی، سیّدی، روشنی،
مرشدی ؐ
دم بخود ہَے کھڑا شاعرِ خوشنوا، آپ ؐ خیرالبشر ؐ، آپ ؐ خیرالوریٰ