جس میں اسمِ محمد ؐ کی خوشبو نہ ہو، وہ لغت ہی نہیں وہ قلم ہی نہیں- زم زم عشق (2015)
جس میں اسمِ محمد ؐ کی خوشبو نہ ہو، وہ لُغت ہی نہیں وہ
قلم ہی نہیں
اُن ؐ کے ہیں جاں نثاروں میں حور و ملک، اُن ؐ کا گرویدہ عرب و عجم ہی نہیں
ہر طرف اُن ؐ کے جلووں کی ہے روشنی، ہر طرف اُن ؐ کی گفتار
کی دلکشی
وہ سراپا ہیں انوار کی داستاں، صرف خورشید نقشِ قدم ہی نہیں
اُن ؐ کے الطاف کی چل رہی ہَے ہوا، اُن ؐ کے اوصاف کی چھا
رہی ہے گھٹا
رحمتوں کا سمندر ہَے دہلیز پر، اک فضاؤں میں ابرِ کرم ہی نہیں
ہر صحیفے کا عنوان ہیں مجتبیٰ، ہر کتابِ سخن کا وہی سر ورق
اُن ؐ کے سینے میں قرآن کا نور ہَے، صرف گھر میں چراغِ حرم ہی نہیں
عِلم کا آسماں رہگذر آپ ؐ کی، حَشْر کے بعد بھی ہَے سحر
آپ ؐ کی
آپ ؐ ممدوحِ ربِّ جہاں بالیقیں، آپ ؐ کے نعت گو صرف ہم ہی نہیں
آپ ؐ ہی آپ ؐ ہی آبروئے سخن، آپ ؐ ہی آپ ؐ ہی آرزوئے چمن
وجہِ تخلیقِ ارض و سما آپ ؐ ہیں، منکریں آپ ؐ کے ہمقدم ہی نہیں
کر رہے ہیں عطا پر عطا مصطفیٰ ؐ، آپ ؐ کی بخششوں کی نہیں
انتہا
کوئی محروم جائے درِ پاک سے، یہ کتابِ سخا میں رقم ہی نہیں
اُس کے قَصْرِ انا سے مجھے کام کیا، اُس کے لعل و جواہر
سے کیا واسطہ
جس کے نطق و بیاں کے خیابان میں، نعتِ سرکار ؐ کا کیف و کم ہی نہیں
صرف مہمانِ عرش بریں آپ ؐ ہیں، رونقِ بزمِ فرشِ زمیں آپ
ؐ ہیں
آپ ؐ کی شان و شوکت کی کیا بات ہے، مہر و مہ میں یہ جاہ و حشم ہی نہیں
مَیں مدینے میں تھا مَیں مدینے میں ہوں، ہو مری زندگی کا
یہیں خاتمہ
میرا ہر ایک لمحہ مسّرت کا ہَے، میرے دامن میں رنج و الم ہی نہیں
ایک شاعر ہوں مَیں آپ ؐ کا شاہِ دیں ؐ، ایک دیوانہ ہوں سید
المرسلیں ؐ!
ایک سادہ سا انسان ہوں یا نبی ؐ، زندگی میں کوئی پیچ و خم ہی نہیں
مَیں ریاضـؔ اپنی قسمت کے لب چوم لوں، ہاں بصد احترام و
ادب چوم لوں
حُبِّ شاہِ مدینہ میں سرشار ہوں، کوئی دکھ ہی نہیں کوئی غم ہی نہیں