کب سے ہے ویران دل کی رہگذر آقا حضورؐ- زم زم عشق (2015)

کب سے ہَے ویران دل کی رہگذر، آقا حضور ؐ
پھر مقدر میں ہو طیبہ کا سفر، آقا حضور ؐ

آپ ؐ کے قدموں کا دھوون ہَے ازل سے روشنی
آپ ؐ کی ہیں خاکِ پا شمس و قمر، آقا حضور ؐ

رحمتوں کا اک سمندر موجزن ہَے ہر طرف
آسماں سے خوب برسے ہیں گہر، آقا حضور ؐ

آپ ؐ کی مدحت کے یہ لاکھوں جلاتی ہے چراغ
میری مصروفِ ثنا ہَے چشمِ تر، آقا حضور ؐ

یہ فضا معمور ہَے صلِّ علیٰ کے نور سے
آپ ؐ کی توصیف کرتے ہیں شجر، آقا حضور ؐ

کہکشائیں وَجْد کے عالم میں پڑھتی ہیں درود
پھول جھڑتے ہیں قلم سے رات بھر، آقا حضور ؐ

مصحفِ اوراق کیا اور کیا مرے حرفِ ثنا
لرزہ بر اندام رہتا ہَے ہنر، آقا حضور ؐ

مَیں کہ آدابِ مدینہ سے ابھی واقف نہیں
میری ہر لغزش سے کیجئے درگذر، آقا حضور ؐ

دیکھ پاؤں گا سنہری جالیوں کو پھر کبھی؟
حاضری کی آرزو ہَے مختصر، آقا حضور ؐ

رو پڑے ہیں سیدّی ؐ! یا مرشدی ؐ! کہتے ہوئے
میرے گھر کے منتظِر دیوار و در، آقا حضور ؐ

جل رہے ہیں بَرف زاروں میں ہواؤں کے عَلم
میری ارضِ پاک پر بھی ہو نظر، آقا حضور ؐ

کربلائے عَصْر میں شامِ غریباں ہَے مقیم
نوحہ گر ہیں آج بھی شام و سحر، آقا حضور ؐ

کاغذی پیراہنوں میں ہیں غلاموں کے بدن
ہر دعائے زندگی ہَے بے اثر، آقا حضور ؐ

آگ کا دریا جلا ڈالے گا میری جھگیاں
جل رہے ہیں ہر گلی میں گھر کے گھر، آقا حضور ؐ

بے ضمیروں کے ضمیروں کی خریداری کریں
شہر کے بازار میں اربابِ زر، آقا حضور ؐ

کلیتاً عاری خدا کے خوف سے ہَے ہر بشر
راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں راہبر، آقا حضور ؐ

عافیت کے کس جزیرے کی طرف جائے ریاضؔ
ساحلوں پر خیمہ زن ہیں اہلِ شر، آقا حضور ؐ