کتابِ مدحتِ سرکار ؐ پر ابرِ کرم برسے- زم زم عشق (2015)
کتابِ مدحتِ سرکار ؐ پر ابرِ کرم برسے
ورق کا چوم کر ماتھا محبت کا قلم برسے
کرم کے پھول مہکیں دیدہ و دل کے گلستاں میں
مطافِ کعبۂ دل پر چمن زارِ حرم برسے
ظہورِ عظمتِ ماضی کے دن پھر لوٹ کر آئیں
پیمبر ؐ کے غلاموں پر وہی جاہ و حشم برسے
کئی بوجہل پیدا ہو رہے ہیں اس زمانے میں
عدوئے سرورِ کونین ؐ پر خاکِ عَدَم برسے
خدا کے فضل و رحمت کی گھٹائیں جھوم کر اٹھیّں
نبی ؐ کے جاں نثاروں پر شجاعت کے عَلَم برسے
سوا نیزے پہ خورشیدِ قیامت ہو تو ہونٹوں پر
درودوں کی لئے رم جھم فضائے کیف و کم برسے
مدینے کے سفر کا ایک اک لمحہ خوشی کا ہَے
کسی ویران صحرا پر گھٹائے رنج و غم برسے
بفیضِ نعتِ ختم المرسلیں ؐ اے خالق و مالک
حصارِ خشک سالی میں مرے کھیتوں پہ نم برسے
جہالت کے اندھیرے جب مسلط معبدوں پر تھے
جنابِ سیدِ سادات ؐ کے نقشِ قدم برسے
بہت افسردہ تھا شاعر، بہت بے تاب تھا شاعر
یکایک پھر تخیل پر حروفِ محتشم برسے
طلب تجھ سے کیا جب آمنہؓ کے لال ؐ کا صدقہ
کئی فضل و کرم کے پھول مجھ پر دم بہ دم برسے
ریاضِؔ بے نوا اک لفظ بھی کہنے سے قاصر ہے
خدایا! اس کے ہونٹوں پر کلامِ محتشم برسے