تمام اشک شبِ التجا کے لے جانا- زم زم عشق (2015)
تمام اشک شبِ التجا کے لے جانا
سرِ مدینہ ہواؤ اڑا کے لے جانا
بیاضِ نعتِ محمد ؐ مرا اثاثہ ہے
ورق ورق کو مدینے سجا کے لے جانا
بروزِ حشر خدا کی کھْلی عدالت میں
نقوشِ عِل م شہِ انبی ؐ کے لے جانا
صبا! چراغ جلاتا ہوں نور و نکہت کے
ہزار رنگ سخن کی فضا کے لے جانا
بڑے ادب سے، سرِ حشر، حوضِ کوثر پر
کتابِ مدحتِ آق ؐ اٹھا کے لے جانا
طویل رات ہَے تہذیبِ نو کی گلیوں میں
چراغِ نورِ ہدایت حرا کے لے جانا
دھٹرکتے دل کی مچلتی ہر ایک دھٹرکن میں
درودِ پاک کے گجرے سجا کے لے جانا
چلے ہو کعبۂ اقدس سے جانبِ طیبہ
بہت سے پھول کلامِ خدا کے لے جانا
میَں پاؤں آپ کے دابا کروں گا طیبہ میں
مجھے بھی ساتھ ملازم بنا کے لے جانا
جوارِ عرشِ معلی میں نور کے لمحو!
تمام سبز پرندے دعا کے لے جانا
ترا بھی حشر میں مہکے گا خوشبوؤں سے بدن
بہار! پھول رہِ مصطفیٰ ؐ کے لے جانا
ریاضؔ! خلدِ مدینہ کے مرغزاروں میں
گلاب تازہ ہیں باغِ ثنا کے لے جانا