ہر گلی میں روشنی، ہر رہگذر میں روشنی- زم زم عشق (2015)

ہر گلی میں روشنی، ہر رہگذر میں روشنی
آپ ؐ کے قدموں کی ہے ہر اک نگر میں روشنی

کس نے چشمِ تر کے اشکوں کو نہیں گرنے دیا
کون بھرتا ہے مرے قلب و نظر میں روشنی

رہگذارِ شہرِ طیبہ کے تقدس کو سلام
ہر قدم پر ہمسفر ہوگی سفر میں روشنی

مَیں کہ اک زخمی پرندہ تھا قفس میں یا نبی ؐ
آگئی کیسے بدن کے بال و پر میں روشنی

بانٹتی رہتی ہَے ہر لمحے میں مدحت کے چراغ
وَج د کے عالم میں ہے شمس و قمر میں روشنی

ہر کسی کا دامنِ امید بھر دیتے ہیں وہ ؐ
جھلملاتی ہے چراغِ بے ہنر میں روشنی

یہ تو فیضانِ پیمبر ؐ ہے ازل سے تا ابد
ہاتھ کب آتی ہے عمرِ مختصر میں روشنی

اس وسیلے سے اندھیری شب میں جلتے ہیں چراغ
اس وسیلے سے ہوئی ہے بحر و بر میں روشنی

آپ ؐ کے قدموں کا دھوون ہے ستاروں کی چمک
ہے ازل سے اسوئہ خیرالبشر ؐ میں روشنی

راستے جتنے بھی ہیں، طیبہ کی جانب ہیں رواں
ہو رہی ہے ہمسفر! ہر رہگذر میں روشنی

خوشبوئیں، حرفِ تشکر کے اٹھا لائی ہیں پھول
آپ ؐ کی اترن کی ہے شاخِ ثمر میں روشنی

علم و حکمت اور دانائی ہے مومن کا لباس
حرفِ دلکش کی رہے خونِ جگر میں روشنی

مَیں نے جب خیرات مانگی آپ ؐ کی دہلیز پر
جگمگا اٹھّی دعاؤں کے اثر میں روشنی

ہر گھڑی خلدِ مواجھہ میں یہ پڑھتی ہَے درود
ہر گھڑی رہتی ہے میری چشمِ تر میں روشنی

اِن کے دامن میں بھی ہے خاکِ درِ خیرالبشر ؐ
اس لئے رہتی ہَے گھر کے بام و در میں روشنی

مَیں تصّوُر میں درِ آق ؐ پہ ہوتا ہوں، ریاضؔ
اس لئے رقصاں ہے میرے بھی ہنر میں روشنی

جس قدر تخلیق کی ہَے روشنی اُس نے ریاضؔ
سب کی سب ہے میرے آق ؐ کے نگر میں روشنی

گنبدِ خضرا کی شادابی کے کیا کہنے، ریاضؔ
گنبدِ خضرا کی ہے ہر اک شجر میں روشنی