ہر لمحہ خوشبوؤں میں ہَے لیل و نہار کا- زم زم عشق (2015)
ہر لمحہ خوشبوؤں میں ہیَ لیل و نہار کا
منصب ملا خدا سے بڑے افتخار کا
دامن میں اتنے پھول دئیے ہیں حضور ؐ نے
ہم خاک انتظار کریں گے بہار کا
لوح و قلم کو چومنے آتی ہے کہکشاں
کتنا کرم ہمارے ہے پروردگار کا
شہرِ حضور ؐ کے گلی کوچوں میں رات دن
چہرہ دُھلا دُھلا سا ہیَ نقش و نگار کا
اک آبجُو ہیَ لطف و کرم کی رواں دواں
دامن بھریں گے آپ ؐ کروڑوں ہزار کا
تقسیم کر رہے ہیں شفاعت کی خِلْعتیں
پرچم کھْلا ہیَ حَش ر میں بھی اختیار کا
انساں فرار کب ہیَ ہوا شامِ کرب سے
یہ ہے پیام راہ گذر کے غبار کا
پھوٹے کبھی ضمیر کے اندر سے روشنی
دامن، حضور ؐ، خاک ہے اس خاکسار کا
یہ فیصلہ کیا ہیَ خدائے قدیم نے
ہر عہدِ نو رسول ؐ کے ہیَ اقتدار کا
مجھ کو شمار، کاش، رعایا میں وہ ؐ کریں
سکہّ رواں رہے گا مرے تاجدار کا
ارض و سما تھے آپ ؐ کی آمد کے منتظِر
چہرہ تھا پُروقار شبِ انتظار کا
آق ؐ، سکونِ قلب کی دولت عطا کریں
دل بھی سرِ قلم ہیَ کسی دلفگار کا
مقروض ہوں، حضور ؐ، مہاجن کا ان دنوں
کوئی بدل عطا ہو زرِ مستعار کا
زادِ سفر میں روشنی باندھوں میَں کس لئے
سورج ہتھیلیوں پہ ہے ہر جاں نثار کا
کب سے تلاشِ رزق کی ہے فکر رات دن
چارہ، مرے حضور ؐ، مرے اضطرار کا
شہرِ یقینِ دیدہ و دل میں پوَن چلے
چمکے کلَس، حضور ؐ، کرم کے حصار کا
قابض، حضور ؐ، شہرِ ہنر پر ہیں بے ہنر
جاگے کبھی نصیب کسی دستکار کا
دھوون مرے حضور ؐ کا لینے چلی، ریاضؔ
رخ جانبِ نبی ؐ ہے خنک آبشار کا
مجھ کو گلابِ مدحتِ خیرالبشر ؐ ملے
لاؤں ریاضؔ شکر بجا کِردگار کا