یہ چاندنی سی، محبت کی ہتھکڑی کی ہے- زم زم عشق (2015)
یہ چاندنی سی، محبت کی ہتھکڑی کی ہے
درِ حضور ؐ ہی معراج بندگی کی ہے
سفر عظیم تھا اسریٰ کی شب پیمبر ؐ کا
خلا میں آج بھی تحریر روشنی کی ہے
ہمارے پاس جو دولت ہے روزِ اوّل سے
ہوائے شہرِ پیمبر ؐ سے دوستی کی ہے
قدم قدم پہ ستارے دیے جلاتے ہیں
یہ بات صرف مدینے کی ہر گلی کی ہے
گرفت رات کی مضبوط ہی سہی، لیکن
چراغِ شام ضرورت ہر آدمی کی ہے
سلام، غیر ممالک کو جانے والوں پر
تلاشِ رزق بھی سنت مرے نبی ؐ کی ہَے
ہوائیں بانٹنے نکلیں دیے غلامی کے
رہِ حیات منورّ کسی کسی کی ہے
کٹی ہَے امتِ عاصی جلے جزیروں میں
قضا کے ہاتھ میں تصویر بے بسی کی ہے
کبھی نہ ٹوٹے مدینے سے رابطہ اس کا
یہ التماس ہمیشہ سے شاعری کی ہے
میَں بوند بوند کٹوروں میں ڈھونڈتا ہی رہا
حضور ؐ، میری کہانی بھی تشنگی کی ہے
طلسمِ زر میں مقفل ہَے ذہنِ انسانی
ہوائے خوفِ مسلسل یہ سامری کی ہے
خدا کا حکم ہی فرمانِ مصطفیٰ ؐ ہَے، ریاضؔ
جو بات آپ ؐ نے کہہ دی وہ آگہی کی ہے