سب کے سب انوار ہیں سرکارِؐ کے لائے ہوئے- زم زم عشق (2015)
سب کے سب انوار ہیں سرکار ؐ کے لائے ہوئے
حرفِ حق ہیں اُن ؐ کے ارشادات فرمائے ہوئے
گھر کی دیواریں لرزتی دیکھ کر بچّے، حضور ؐ
آپ ؐ کے در پر چلے آئے ہیں گھبرائے ہوئے
خلدِ طیبہ سے خنک بادِ صبا آئے کبھی
ایک مدت ہوگئی پھولوں کو مسکائے ہوئے
اس لئے، آق ؐ، بجھا ڈالے گئے جلتے چراغ
اَن گنت چہرے سرِ محفل تھے شرمائے ہوئے
مفلس و نادار بندے آپ ؐ کے در کے سوا
یا نبی ؐ، جائیں کہاں دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
یا نبی ؐ، کہتے ہوئے اپنے سفینے ہیں رواں
منزلِ مقصود اُن ؐ کے در کو ٹھہرائے ہوئے
کشتیاں کاغذ کی بھی، آق ؐ کہاں رکھتے ہیں ہم
خوف کے بادل ابھی بستی پہ ہیں چھائے ہوئے
ہچکیوں اور سسکیوں کے درمیاں گذری ہے شب
چن رہا ہوں پھول میَں خوشبو کے برسائے ہوئے
میرے بیٹے کو ملے خیرات قدموں کی، حضور ؐ
آپ ؐ کے در پر کھڑا ہے ہاتھ پھیلائے ہوئے
آج بھی خاکِ شفا، حرفِ دعا، آقا حضور ؐ
جسم پر کالی بلائیں ہیں ستم ڈھائے ہوئے
میَں ریاضِؔ بے نوا کچھ بھی نہیں لایا، حضور ؐ
اشک میری چشمِ تر میں ہیں مگر آئے ہوئے