مَیں چمن زارِ ثنا میں روشنی لکھتا رہا- زم زم عشق (2015)
میَں چمن زارِ ثنا میں روشنی لکھتا رہا
زندگی کے نام بس حْبِّ نبی ؐ لکھتا رہا
آئنوں کے روبرو آنا تھا گو مشکل بہت
عکسِ دلآویز میرا پھول ہی لکھتا رہا
شہرِ طائف کے اذیّت ناک پس منظر میں، شب
مستقل لاکھوں مصائب آدمی لکھتا رہا
میَں گناہوں پر بہت رویا درِ سرکار ؐ پر
چشمِ تر کو اس لئے تر دامنی لکھتا رہا
کیا لکھوں، آق ؐ، امیرِ شہر کا میَں مرثیہ
زر کے ایوانوں کو ہی وہ آگہی لکھتا رہا
بام و در بھی پڑھ رہے ہیں نعتِ ختم المرسلیں ؐ
اپنے گھر کو عشق کی بارہ دری لکھتا رہا
گنبدِ خضرا کے دامن کی ہواؤں کے طفیل
زندگی کی شام کو پھولوں بھری لکھتا رہا
رہگذر ہر، شہرِ طیبہ کی لگی ہے رہگذر
ہر گلی کو مَیں مدینے کی گلی لکھتا رہا
ساحلِ امید پر پہنچیں ثنا کرتے ہوئے
حیف، مَیں ان کشتیوں کو کاغذی لکھتا رہا
مسجدِ نبوی میں خوشبو کے قلم سے رات دن
ہر کسی کے ہاتھ پر میں دوستی لکھتا رہا
آپ ؐ کے دامن کے ٹھنڈے ٹھار سائے میں قلم
حشر کے دن، نعت آق ؐ آپ ؐ کی لکھتا رہا
معترض کا بھاڑ میں جائے یہ تنقیدی شعور
مدحتِ خیرالبشر ؐ مَیں آج بھی لکھتا رہا
خلدِ طیبہ میں غلامی پیرہن میرا بنی
میَں در و دیوار پر وارفتگی لکھتا رہا
آسماں اُن ؐ کی صلوٰۃِ نیم شب کو دیکھ کر
ایک اک سجدے کو اوجِ بندگی لکھتا رہا
میَں کتابِ روز و شب کے ہر ورق پر یا نبی ؐ
آپ ؐ کی امت ہَے پھر سہمی ہوئی لکھتا رہا
مدحتِ سرکار ؐ میں مصروف ہے میری زباں
نعت کو میَں روح کی بالیدگی لکھتا رہا
زخم مَیں چنتا رہا اخبار میں بکھرے ہوئے
امتِ عاصی کی آق ؐ بے بسی لکھتا رہا
قریۂ عشقِ محمد ؐ ہَے وطن میرا وطن
میَں اسے دلکش حصارِ آہنی لکھتا رہا
عَص رِ نو میں ہر طرف اہلِ ہوس کی تیرگی
شکر ہَے میرا قلم پاکیزگی لکھتا رہا
میَں نے آوازوں کے جنگل میں پکارا ہَے انہیں ؐ
شورِ بے ہنگم میں اب تک نغمگی لکھتا رہا
میَں ہوا کے ساتھ مل کر دستکیں دیتا نہیں
بے نوا کو میَں نبی جی ؐ خامشی لکھتا رہا
یا نبی ؐ، ابلاغ کا در میَں نے رکھّا ہے کھْلا
مکتبِ ابہام میں حرفِ جلی لکھتا رہا
میرے اس اعزاز پر مجھ کو مبارک باد دو
آمنہؓ کے لال ؐ کی میں شاعری لکھتا رہا
نور میں ڈوبی ہوئی تھیں بستیاں میلاد پر
میَں در و دیوارِ دل پر یا نبی ؐ لکھتا رہا
ریگِ صحرائے عرب اپنا مقدر ہَے ریاضؔ
ریگِ صحرائے عرب کو دلبری لکھتا رہا
میَں ریاضؔ اپنے تعارف میں روابط کی گھڑی
آپ ؐ کی دہلیز سے وابستگی لکھتا رہا
سیدِ سادات ؐ کے نقشِ کفِ پا کو ریاضؔ
پھول، شبنم، رنگ، خوشبو، چاندنی لکھتا رہا
رَق ص کے عالم میں رہتا ہَے قلم میرا ریاضؔ
اس کو زنجیرِ غلامی کی کڑی لکھتا رہا
جن دنوں انوار کی ہوتی رہی بارش ریاضؔ
اُن ؐ دنوں کو ہی میَں اپنی زندگی لکھتا رہا