کرم ہوگا کرم ہوگا خدا کا- زم زم عشق (2015)
کرم ہوگا، کرم ہوگا، خدا کا
مجھے مثردہ صبا دے گی شفا کا
مجھے آسودہ لمحوں کی بشارت
ملے موسم وہی لطف و عطا کا
حصارِ عافیت آق ؐ مجھے دیں
گذر جائے یہ دن بھی کربلا کا
عطا ہو عجز کے پانی کا چشمہ
چلن بدلے مری جھوٹی انا کا
مجھے سرکار ؐ دامن میں چھپا لیں
کوئی سامان ہو میری بقا کا
مرے دامن میں تو کچھ بھی نہیں ہے
فقط گلدستہ لایا ہوں وفا کا
اُنہی ؐ پر ختم ہَے ہر اک فضیلت
وہ ؐ خاتم خیر کے ہر ارتقا کا
مرے بچّوں کو بھی حُبِّ پیمبر ؐ
صلہ مجھ کو ملے میری ثنا کا
قبولیت کے لمحاتِ عطا میں
بھرا رہتا ہَے دامن ہر دعا کا
مدینے سے اٹھا لائی ہے خوشبو
مقدر کیا مقدر ہے صبا کا
مری یہ آرزو ہے میرے مالک
چراغوں سے بنے چہرہ ہوا کا
بوقتِ حاضری سینے پہ میرے
سجا ہو عکس، آق ؐ، نقشِ پا کا
ورق لپٹے رہیں بابِ حرم سے
قلم پر بھی کرم ہو انتہا کا
فقط رونق ہیں وہ ؐ ارض و سما کی
وہی پیکر ہیں اک صدق و صفا کا
تری آنکھیں مدینے میں رہیں گی
یہی ہَے حکم میرے مصطفیٰ ؐ کا
بھرم رکھیّں گے سرکارِ ؐ مدینہ
ریاضِؔ بے نوا کی التجا کا