ہَے بزمِ نعت عشق و محبت کی داستاں- زم زم عشق (2015)
ہَے بزمِ نعت عشق و محبت کی داستاں
ہر لفظ میں درود کے جگنو ہیں ضوفشاں
پھیلی ہوئی ہَے چاروں طرف اُن ؐ کی روشنی
نوکِ قلم پہ جھوم کے اتری ہَے کہکشاں
میرے تصّورات میں طیبہ کی ہَے گلی
ہر سَم ت چھا رہا ہَے شفاعت کا سائباں
یادِ نبی ؐ میں ہو نہ اگر زندگی بسر
کس کام کی، رفیقِ سفر، عمرِ جادواں
ہر آنکھ منتظر ہے ملیں روشنی کے پھول
آق ؐ، حصارِ ابرِ کرم میں ہو آشیاں
ماچس کی تیلیاں ہیں ہر رہنما کے پاس
گھر کی فضا ہَے اس لئے آق ؐ، دھواں دھواں
اب کے برس یقین ہَے اﷲ کے حکم سے
کھو جائے گا غبارِ مدینہ میں کارواں
اﷲ کی شان دیکھتا رہتا ہوں، ہم نفس!
طیبہ نگر میں آج بھی اترا ہے آسماں
سورج ہزار بار دہکتا رہَے ریاضؔ
اپنے سروں پہ بھی ہَے مدینے کا سائباں