عکس اپناکھوچکے صدیوں کی تاریکی میں ہم- زم زم عشق (2015)
عکس اپنا کھو چکے صدیوں کی تاریکی میں ہم
آئنے پھر ڈھونڈتے ہیں آپ ؐ کے نقشِ قدم
ہر متاعِ آرزو گروی رکھی ہَے جا چکی
سرنگوں ہیں ایک مدت سے قبیلے کے عَلَم
راستے مسدود ہیں نادان امت کے تمام
یا نبی ؐ، حائل ہوئی ہَے کب سے دیوارِ عجم
کب سے ہَے نیلام گھر میں عہدِ رفتہ کا جلال
خوں میں تر ہے یا محمد ؐ، آج اخبارِ حرم
اپنے سجدوں کے نشاں ڈھونڈے سے بھی ملتے نہیں
منبر و محراب پر آنسو کئے ہم نے رقم
عَز مِ نو پر گرد ہَے اوہام کی بکھری ہوئی
یا نبی ؐ، تاریخ کھولے پھر سے ابوابِ حشم
رات بھر آنگن میں اتریں چاند تاروں کے ہجوم
رات دن برسے دیارِ پاک پر ابرِ کرم
ایک دن شاہوں کے تخت و تاج الٹے گی ہوا
دفن ہوگا خون میں لتھڑا ہوا عہدِ ستم
صبحِ نو کی آرزو لے کر ہوئے بچّے جواں
یا نبی ؐ، چھائی ہوئی ہَے مستقل شامِ الم
مرثیہ گوئی مقدر میں مرے لکھّی گئی
حال امت کا کہے گا میری ان آنکھوں کا نم
آپ ؐ کے دامن سے وابستہ رہوں گا، یا نبی ؐ
آپ ؐ میرے ہیں، تو کیا مجھ کو ہے محرومی کا غم
خوشبوئیں تقسیم کرتے ہیں مدینے کی، ریاضؔ
مخملیں افکار میں لپٹے ہوئے لوح و قلم