یا نبیؐ، زخموں کی اک زنجیر بن جاتا ہوں مَیں- زم زم عشق (2015)
یا نبی ؐ، زخموں کی اک زنجیر بن جاتا ہوں میَں
جَب رِ شب میں وادیٔ کشمیر بن جاتا ہوں میَں
دامنِ دل آپ ؐ کے در پر بچھا لینے کے بعد
انکسار و عجز کی تصویر بن جاتا ہوں مَیں
گنبدِ خضرا کے دامانِ کرم میں ہمسفر!
اپنے ہر اک خواب کی تعبیر بن جاتا ہوں میَں
اس نئی تہذیب کے ظلمت کدے سے بھاگ کر
آفتابِ عشق کی تنویر بن جاتا ہوں میَں
سوئے طیبہ جب بھی کرتا ہوں سفر کا اہتمام
ہر قدم پر صاحبِ توقیر بن جاتا ہوں میَں
آپ ؐ کے نقشِ قدم سے پھول چن لینے کے بعد
خوشبوؤں، رنگوں کی اک جاگیر بن جاتا ہوں میَں
ہاں، دمِ رخصت، درِ اقدس پہ، میرِ کارواں!
ہر برس ہی باعثِ تاخیر بن جاتا ہوں میَں
جب ریاضؔ اوراقِ مدحت پر قلم سجدے کرے
عشق میں ڈوبی ہوئی تحریر بن جاتا ہوں میَں