آنسو صدف کی آنکھ میں آکر گہر ہوئے- زم زم عشق (2015)

آنسو صدف کی گود میں آکر گہر ہوئے
نعتِ نبی ؐ سے ہم بھی بہت معتبر ہوئے

بے ربط ساعتوں میں جو سانسیں اکھڑ گئیں
جھونکے ہوا کے، آپ ؐ کے پیغام بر ہوئے

خوشبو، دھنک، چنار، صبا، روشنی، سحاب
لکھّی جو نعت مَیں نے مرے ہمسفر ہوئے

عشقِ نبی ؐ میں محو میَں لکھتا رہا سلام
کیف و سرور میں مرے لمحے بسر ہوئے

گم صم رہا، حضور ؐ، حضوری کے وقت میَں
کتنے ہی ماہ و سال مرے مختصر ہوئے

اذنِ ثنا ملا ہمیں ربِّ کریم سے
صد شکر وقفِ مدحتِ خیرالبشر ؐ ہوئے

غیرت کو ہم نے دفن کیا ہَے زمین میں
ہر ہر قدم پہ اس لئے صرفِ نظر ہوئے

ہر آشیاں میں آگ لگی ہَے چمن چمن
جب سے عزیزِ جاں ہمیں برق و شرر ہوئے

صدقہ، حضور ؐ، گنبدِ خضرا کا ہو عطا
محروم سبز پتوں سے میرے شجر ہوئے

ہر ہر قدم پہ آپ ؐ نے رکھّا مرا بھرم
مجھ پر کرم حضور ؐ کے شام و سحر ہوئے