یا خدا! تُو ہمارا نگہبان ہے- دبستان نو (2016)
یا خدا! ذات تیری ہی قُدُّوس ہے
یا خدا! تُو ہی صنّاعِ روزِ ازل
یا خدا! تُو ہی جبّار و خالق مرا
یا خدا! تُو ہی باسط ہَے قابض بھی تُو
تُو حبیب و کریم و رحیم و جلیل
تُو رقیب و مجیب و مُمیت و مجید
یا خدا! سب پہ غالب تری ذات ہے
یا خدا! آفتوں سے بچاتا ہَے تُو
یا خدا! امنِ عالم کا مژدہ ملے
یا خدا! تُو ہمارا نگہبان ہے
تُو ہی غفّار ہَے، تو ہی قہّار ہے
تُو ہی وھَّاب بھی، تو ہی رزَّاق بھی
تُو ہی سب کچھ عطا کرنے والا خدا
یا خدا! عِلم تیرے کی حد ہی نہیں
یا خدا! تُو ہی دیتا ہے عزت ہمیں
یا خدا! عَدل کی راہ پر سب چلیں
لطف فرما غریبوں کے احوال پر
حکم تیرے کے پابند جنُّ و بشر
تُو حفیظ و مُقیت و کبیر و عظیم
جَبر کے ضابطے سارے منسوخ ہوں
یا خدا! میرے دامن میں کلیاں کھِلیں
آدمی روشنی کی بنے داستاں
چاند تاروں پہ آباد ہوں بستیاں
آدمی آدمیت کا ہو ترجماں
آدمی آدمیت کا ہو پاسباں
ظلم کی رات غرقاب ہو، یا خدا!
ضبط کے پھول اندر ہمارے کِھلیں
پھر سے تکریمِ آدم ہی مقصود ہو
شامِ تشکیک کا خاتمہ، یا خدا!
ہر اندھیرا بھی رختِ سفر باندھ لے
ہر جہالت کی تدفین بھی ہو کبھی
جُرم کی رہگذر پر بگُولے اڑیں
حیرتیں آئنوں میں مجسّم بھی ہوں
زیر دستوں کے آنگن میں شبنم گرے
دے قلم کو روانی، ہے یہ التجا
میری بستی سے ظلمت کا ہو انخلا