میری ہر الجھن کی گرہیں کھولتا رہتا ہَے کون؟- دبستان نو (2016)
اُس کی قدرت کا کُھلا رہتا ہے دروازہ، ریاضؔ
معجزے بھی رونما ہوتے ہیں شہرِ خوف میں
آندھیوں میں آرزوؤں کے جلے رہتے ہیں دیپ
فَصلِ حرفِ نو کھڑی رہتی ہَے کشتِ درد میں
وہ خدا ہَے، اپنی ہر مخلوق کا رازق بھی ہَے
حوصلہ دیتا ہَے وہ زندہ مسائل میں مجھے
وہ مجھے آسودہ رکھتا ہَے شبِ اوہام میں
وہ سکونِ دل کی دولت بھی عطا کرتا ہَے روز
میری ہر الجھن کی گرہیں کھولتا رہتا ہَے کون؟
اُس کی اِس روشن خدائی سے کوئی باہر نہیں
وہ بچائے گا مجھے جھوٹے خداؤں سے ضرور
آئینۂ دل ہَے اُس کا گھر، رہے اتنا خیال
وہ مری شہ رگ سے بھی نزدیک رہتا ہَے ریاضؔ
کس قدر نادان ہوں جھکتا نہیں اُس کے حضور
مَیں ’’خدا‘‘ بننے کے فتنے میں ہوں کب سے مبتلا،
کیا حقیقت ہَے تری، اے پیکرِ خاکی بتا؟
اِس جہاں میں، اُس جہاں میں، کون ہَے اُس کا شریک؟
وہ خدا ہَے، یکتا و تنہا ہَے اس کی ذاتِ پاک
اُس کے محبوبِ مکرّمؐ ہیں مرے آقا حضورؐ
جن کے قدموں کا تصدّق ہَے جہانِ رنگ و بو
جن کے سر پر تاج ہَے ختمِ نبوّت کا، صبا!
جو خدا کا آخری پیغام لائے وہ رسولؐ
مَیں خدا کا شکر لاؤں گا بجا شام و سحر
نعت گوئی کا عطا منصب مجھے اُس نے کیا
اپنے اُس محبوبؐ کا شاعر بنایا ہَے مجھے
جس کی چوکھٹ پر پڑا رہتا ہَے تاروں کا ہجوم
ہاتفِ غیبی صدا دیتا رہے گا حشر تک
سیّدِ ساداتؐ کے دامن سے وابستہ رہو
چل تجھے شہرِ پیمبرؐ کی دکھا لاؤں بہار
چل مرے آقاؐ کی چوکھٹ پر سلامی کے لئے
دے خدا توفیق تو سرکارؐ پر پڑھنا درود
گنبدِ خضرا کے دامن میں چھُپا آنا قلم
اور چشمِ تر کو رکھ آنا کسی دیوار پر
اپنی آنکھوں کو مواجھے میں سجا آنا کہیں
یاخدا! تیرے سوا کوئی نہیں، کوئی نہیں
جو مرے حالِ پریشاں کا مداوا کر سکے
جو مری محرومیوں کے دامنِ صد چاک میں
اپنے الطاف و کرم کے پربتوں کا دے جمال
اپنے فَضلِ بیکراں کی دے بشارت اِس گھڑی
اِس گھڑی حرفِ دعا بن کر لبِ تَشنہ پہ ہوں
آج بھی اُترے مرے آنگن میں رحمت کی گھٹا
یا خدا، میرے خدا، میرے محمدؐ کے خدا!