یادِ سرکارؐ دل و جاں میں بسا لی جائے- زر معتبر (1995)
یادِ سرکارؐ دل و جاں میں بسا لی جائے
ساعتِ ہجر ہے سینے سے لگا لی جائے
طشتِ الماس میں آنکھوں کے نگینے جڑدوں
اُنؐ کے دربار میں سوغات نرالی جائے
اِس سے پہلے کہ بُجھیں میری بصارت کے چراغ
اِن میں تصویر مدینے کی سجا لی جائے
طائرِ گنبدِ خضرا کے پروں میں آکر
اپنی قسمت بھی اندھیروں میں اُجالی جائے
اُنؐ کے اِک نقشِ کفِ پائے مقدس کے طفیل
آبُرو آدمِ خاکی کی بچا لی جائے
جس سے طیبہ کے مسافر کی فروزاں ہے جبیں
اپنے دامن میں بھی وہ خاک چھپا لی جائے
چھوڑ کر دامنِ رحمت سرِ بازارِ عجم
کس طرف آدمی، کونین کے والی، جائے
یہ تو ممکن ہی نہیں رحمتوں والے آقاؐ
خالی ہاتھوں تِریؐ چوکھٹ سے سوالی جائے
ہر ورق اسمِ محمدؐ سے منوّر ہو گا
بند آنکھوں سے اگر فال نکالی جائے
نقدِ جاں لے کے چلوں شہرِ پیمبرؐ میں ریاضؔ
آج تو دولتِ کونین کما لی جائے