آقاؐ ہدف بنی ہَے دریچوں کی روشنی- دبستان نو (2016)
سب خواب چِکنا چُور ہوئے ہیں مِرے حضورؐ
امید کے چراغ ہواؤں کی زد میں ہیں
آقاؐ ہدف بنی ہَے دریچوں کی روشنی
مایوس ساعتوں کا ہَے چھایا ہوا غبار
آقاؐ، سلامتی کی دعائیں لبوں پہ ہیں
محرومیوں کی راکھ میں لپٹی ہوئی ہَے شام
بے نور موسموں میں جلیں گے چراغ کیا
سورج ہتھیلیوں پہ اترتے نہیں کبھی
سرکارؐ، عافیت کا سروں پر ہو سائباں
لمحاتِ کرب ہاتھ میں نشتر لئے ہوئے
کب سے کھڑے ہیں گھر کے دریچوں کے آس پاس
کب سے اداس ہَے مرے آنگن کی چاندنی
آقاؐ، عروسِ صبحِ تمنّا ہے بے قرار
ہر شاخ پر گلاب کی کلیاں ہیں مضطرب
خوشبو چمن میں بیٹھی ہَے دیوار و در کے ساتھ
الجھی ہوئی ہَے چہرۂ شب سے کرن کرن
سہمی ہوئی کھڑی ہیں کنیزیں ابھی حضورؐ
بچّے درود لب پر سجا کر ہیں رو پڑے
آقا حضورؐ، جسم وباؤں کا ہیں شکار
سوچیں عجیب روپ دکھاتی ہیں ظلم کا
یثرب کی بچیوں کے یہ بچے ہیں ہمزباں
لکھا ہَے تختیوں پہ فقط نام آپؐ کا
اور مرحبا کا لفظ لبوں پر ہَے موجزن
ان کی ہَے کائنات مدینے کی کہکشاں
سرکارؐ آپؐ رکھیئے گا ان کا بھرم ضرور
لطف و عطا کے سبز کٹورے بٹیں گے آج
دامن بھریں گے کرمکِ شب سے حضورؐ آپؐ
ہر خواب جوڑ دیں گے کرم کے حصار سے
ٹوٹے ہوئے دلوں کا سہارا حضورؐ آپؐ
آنکھوں کو دیں گے نورِ بصیرت حضورؐ آپؐ
بادِ صبا نے مجھ سے کہا ہَے اٹھیں، ریاضؔ
چل کر درِ حضورؐ، پہ فریاد کیجئے
اجڑے ہوئے چمن کو پھر آباد کیجئے