ہوا اس حکمنامے کو سرِ محفل جلا دے گی- دبستان نو (2016)
ہوا کو حکمنامہ جو ملا ہَے اُس میں لکھّا ہَے
سپاہِ شب کی سازش کی مکمل ہمنوا ہو کر
دیے روشن ہیں جتنے بھی دریچوں میں وہ گل کر دو
بجھا دو جلتی شمعوں کو شبستانِ عقیدت میں
کسی بھی طاق میں روشن دیا باقی نہیں رکھنا
ہوا کو، یا رسولؐ اللہ، نہیں معلوم، بستی میں
کچھ ایسے گھر بھی ہیں جن میں دیے ہر گز نہیں بجھتے
جہاں تاریک لمحوں کے اترنے پر ہَے پابندی
جہاں دیوار و در میں روشنی رہتی ہَے مدحت کی
جہاں کرنوں کے پھولوں سے چراغاں ہی چراغاں ہے
جہاں میلاد کی بادِ بہاری چلتی رہتی ہَے
قلم رہتا ہَے خورشیدِ ثنا کے سبز ہاتھوں میں
چراغِ آرزو روشن ہَے جن کا خاکِ انور میں
انہیں اس حکمنامے سے بھلا کیا خوف آئے گا
ہوا کو حکمنامہ جو ملا ہَے اس میں لکھّا ہے
لغت کے سارے لفظوں کی لَووں کو تم بجھا دینا
قلم کو توڑ کر جلتے الاؤ میں جلا دینا
کتابوں کے ذخیرے کو سمندر میں بہا دینا
علوم و فن کی ساری کنجیاں لے کر چُھپا دینا
بزرگانِ علوم و فن کو سولی پر چڑھا دینا
یہ بچّوں کے جو مکتب ہیں انہیں بڑھ کر گرا دینا
کہ یہ شب روشنی کے مرکز و محور ازل سے ہیں
حضورؐ، ایسا نہیں ہو گا کہ اُمّت کے جوانوں نے
خدا کا نام لے کر ہاتھ میں مشعل اٹھا لی ہے
نبی جیؐ، آپؐ کے نقشِ قدم سے مانگ کر سورج
نئی صدیوں کے چہرے پر نئی تحریر لکھّی ہے
نبی جیؐ، آپؐ کے انوار و نکہت کی گھٹا اٹھّے
ہواؤں کی کسی یلغار سے ہم خوف کیوں کھائیں
صفِ ماتم بچھانے کی ہمیں اب کیا ضرورت ہے
رہے گی بعدِ محشر بھی یہی انوار کی رم جھم
حضورؐ، اتنا یقیں ہَے آپؐ کے ادنیٰ غلاموں کو
ہوا اس حکمنامے کو سرِ محفل جلا دے گی
چراغِ نعت دیوارِ دل و جاں پر سجا دے گی