رہِ مدینہ کے اشجار پڑھ رہے ہیں درود- دبستان نو (2016)
ہوائے شہرِ پیمبرؐ نے یہ کہا مجھ سے
چراغِ نقشِ قدم ڈھونڈنے سے ملتا ہَے
تلاشِ حُسنِ ازل میں بدن سے بھی نکلو
فشارِ فکر و نظر سے نجات پاؤ گے
صبا ملے گی کھُلے بازوؤں سے تم کو بھی
رہِ مدینہ میں ہر ہر قدم پہ عظمت ہے
رہِ مدینہ کے اشجار پڑھ رہے ہیں درود
رہِ مدینہ کی ہر چیز ہَے سحر کی امیں
سفر نجات کا اے حاجیو! مبارک ہو
مرے حضورؐ سے میرا سلام بھی کہنا
یہ عرض کرنا بڑے عجز سے مواجھے میں
حضورؐ، آپؐ کا شاعر اداس رہتا ہے
وجود اس کا بھی اشکِ رواں میں بہتا ہے