در و دیوار بھی ہیں منتظر شاعر کی کٹیا کے- دبستان نو (2016)
مدینے کی طرف جاتی ہواؤ! تم ذرا رکنا
سلامِ شوق لے جانا غلاموں کے گھرانے کا
یہ کہنا یا رسول اللہ، ادب سے آپؐ کا شاعر
یہ کہتا تھا پرو کر آنسوؤں کی سبز مالائیں
درِ اقدس پہ جھک کر طشت اشکوں کے سجا دینا
مری ننھی سی پوتی حوریہ کا نام بھی لے کر
درودوں اور سلاموں کے بہت سے پھول رکھ دینا
یہ کہنا یا رسول اللہ، کنیزیں آپؐ کی شب بھر
ثنا کے رتجگوں میں آپؐ کی نعتیں سناتی ہیں
در و دیوار بھی آداب کہتے تھے، مرے آقاؐ
در و دیوار بھی ہیں منتظر شاعر کی کٹیا کے
ریاضِؔ خوشنوا گم ہَے مدینے کی فضاؤں میں
یہاں بھی سانس لیتا ہَے وہ طیبہ کی ہواؤں میں