پھولوں میں لے چلو مجھے کلیوں میں لے چلو- دبستان نو (2016)
شب خوں پڑا ہَے آج بھی میرے وجود پر
لُوٹا گیا ہَے میرے اثاثوں کو بے دریغ
تذلیل کے غبار میں رکھّا گیا مجھے
گھر کی ہوا کو پہلے مقفّل کیا گیا
اور اس کے بعد بچّوں کے چھینے گئے ہیں خواب
بے گھر کیا گیا مجھے گھر سے نکال کر
اہلِ ہوس تو رقصِ مسلسل میں ہیں ابھی
زنجیر ڈال دی گئی ہونٹوں پہ ناگہاں
شر کے پجاریوں کو کوئی روکتا نہیں
جاؤں کہاں میں بچوّں کی انگلی کو تھام کر
پھوٹی ہَے میرے قریۂ دل میں کرن، ریاضؔ
مجھ کو اُس عافیت کے سمندر میں لے چلو
پھولوں میں لے چلو مجھے کلیوں میں لے چلو
لوگو! مجھے حضورؐ کے قدموں میں لے چلو