یا خدا! میری جبیں ہر ہر قدم سجدے کرے- دبستان نو (2016)
مَیں مدینے کا مسافر ہوں مرے ربِّ کریم!
راستے کے ہر شجر کو میرا ہمراہی بنا
راستوں پر جگنوؤں کی روشنی گرتی رہے
شہرِ طیبہ کی ہوا انگلی پکڑ کر لے چلے
ہر پرندے کے لبِ شیریں پہ ہو نعتِ حضورؐ
میری سوچیں گنبدِ خضرا کے لیں بوسے ہزار
رقص کرتی جا رہی ہیں خوشبوؤں کی ٹولیاں
وَجد میں آتی ہوائیں میری سانسوں میں چلیں
ساعتوں کے لب پہ کھِل اُٹھّیں درودوں کے گلاب
خیر مقدم کے لئے اُترے چراغوں کی قطار
خوش نصیبی چوم لے پگڈنڈیوں کے نقشِ پا
کیف میں ڈوبے رہیں لمحاتِ دلآویز بھی
گھومتے گاتے چلیں لوح و قلم، نطق و بیاں
یا خدا! میری جبیں ہر ہر قدم سجدے کرے
تہنیت کے پھول میرے ہاتھ پہ رکھ دے ہوا
مَیں کہ ممدوحِ خدا کا شاعرِ گمنام ہوں
کاروانِ عشق و مستی کا ہوں میں گرد و غبار
حیرتیں آنکھوں میں رک کر شکر لاتی ہیں بجا
ہمقدم ہیں راستے شہرِ مدینہ کے تمام
ہمقدم ہے روشنی صلِّ علیٰ کہتی ہوئی
ہمقدم ہے آسماں انوار میں لپٹا ہوا
ہمقدم ہے ہر پرندہ وادیٔ افکار کا
ہمقدم ہے قلبِ مضطر کی ہر اک دھڑکن ریاضؔ
ہمقدم ہے میرے بچوّں کی ثنا خوانی کا رنگ
ہمقدم ہے میرے گھر کی سب کنیزوں کا سلام
یا محمدؐ مصطفیٰؐ، سارے رسولوں کے رسولؐ
حاضری دربارِ اقدس میں ہو میری بھی قبول