اس برس بھی رنگ لائے گا غلامی کا شعور- دبستان نو (2016)

اِس برس بھی ہَے ورق پر چاند تاروں کا ہجوم
اِس برس بھی خوشبوؤں کے لب پہ ہَے حرفِ درود
اِس برس بھی وَجد میں کلیاں چمن زاروں میں ہیں
اِس برس بھی اوج پر میرا مقدّر ہَے مقیم
اِس برس بھی آسماں سے رنگ اتریں گے ہزار
اِس برس بھی ہر شبِ مدحت جلاؤں گا چراغ
اِس برس بھی نعتِ ختم المرسلیںؐ لکھّوں گا مَیں
اِس برس بھی حاضری کا حکم لائے گی صبا
اِس برس بھی مَیں بیاضِ نعت لے کر جاؤں گا
اِس برس بھی یا خدا! ہوں رتجگے میرا نصیب
اِس برس بھی کلکِ مدحت ہو مرے دل کی سفیر
اِس برس بھی بھیگتے رہنا ہَے اشکوں میں مجھے
اِس برس بھی وادیٔ بطحا میں گم ہو جاؤں گا

اِس برس بھی رنگ لائے گا غلامی کا شعور
اِس برس بھی نعت کا پاؤں گا میں کیف و سرور