راستہ پوچھنا کیوں پڑا ہَے- دبستان نو (2016)
عمر بھر دوں گا تجھ کو دعائیں
مجھ کو طیبہ کا رستہ بتا دے
رقص میں آئے گی میری دنیا
وجَد میں آئے گی کلکِ مدحت
نعتِ سرکارؐ مجھ کو سنا دے
میرے اوراقِ جاں پر بنے گا
سبز گنبد کا عکسِ منّور
شاخ پر ابرِ رحمت بچھا دے
راستہ پوچھنا کیوں پڑا ہے
اپنی آنکھوں میں جھانکا نہیں کیا
مجھ کو توفیق میرے خدا! دے
اُنؐ کی خوشبو بتا دے گی سب کچھ
کس طرف اُنؐ کی رحمت کا گھر ہے
کس طرف ہَے مدینے کی جنت
پوچھنے کی ضرورت نہیں ہَے
ساتھ میرے چلے ساری خلقت
دور شہرِ مدینہ نہیں ہَے
ورد صلِّ علیٰ کا ہو جاری
وجَد لوح و قلم پہ ہو طاری
سبز گنبد نظر آ رہا ہَے
آنکھ میں نور لہرا رہا ہَے
اپنی آنکھیں ادب سے جھکا لو
پھول مدحت کے لب پر سجا لو
اپنی قسمت کی لے کر بلائیں
اُنؐ کے قدموں میں پلکیں بچھا دو
اُن کی راہوں میں آنکھیں سجا دو
راستہ پوچھنا کیوں پڑا تھا
راستہ پوچھنا کیوں پڑے گا
راستہ پوچھنا کیوں پڑا ہے