مدینے کے ہر اک بچّے کے قدموں سے لپٹ جانا- دبستان نو (2016)
کسی دیوار کے روزن میں رکھ آیا تھا مَیں آنکھیں
صبا جانا مدینے میں تو آنکھوں کو دعا دینا
طوافِ گنبدِ خضرا سے پاؤ نہ کبھی فرصت
جھپکنے کی بھی نوبت نہ کبھی آئے مدینے میں
انہیں تاکید کر آنا کہ دامن اپنا تر رکھنا
درودِ پاک ہر لمحہ سجانا اپنے اشکوں میں
مرا بھی نام لے کر سیّدِ ساداتؐ کے در پر
سلامِ شوق کہنا تم مدینے کے مسافر کا
یہ کہنا یا رسول اللہ ریاضِؔ منتظر کو پھر
درِ رحمت پہ بلوا کر مقدّر اس کا چمکائیں
مری آنکھوں کو یہ تاکید کر آنا دمِ رخصت
مدینے کے ہر اک بچیّ کے قدموں سے لپٹ جانا
مدینے کی کھجوروں کی ہمیں سوغات بھجوانا