مرے قلم کو بھی آداب حاضری کے سکھا- دبستان نو (2016)
مَیں اِس برس بھی ستارے چنوں گا پلکوں سے
مَیں اِس برس بھی ورق پر گلاب لکھّوں گا
مَیں اِس برس بھی چراغاں کروں گا بستی میں
مَیں اِس برس بھی منڈیروں پہ چاند رکھّوں گا
ثنا کے پھول اگاؤں گا کشتِ ایماں میں
لہو میں تتلیاں رقصاں رہیں گی مدحت کی
گلی گلی میں اجالوں کے رتجگے ہوں گے
فضا میں سبز کبوتر اڑیں گے سوچوں کے
حروفِ نو میں سجے گی درود کی محفل
ہوائیں دستکیں دیں گی مرے دریچوں پر
خدا کے فضل کی بارش میں بھیگنا ہے مجھے
مَیں اِس برس بھی سجاؤں گا آشیانے کو
مَیں اِس برس بھی اٹھاؤں گا نعت کا پرچم
ہوائے خُلدِ مدینہ سے دوستی کر کے
نیاز و عجز سے یہ التجا کروں گا ریاضؔ
مرے قلم کو بھی آداب حاضری کے سکھا
مجھے تمام مناظر درِ نبیؐ کے دکھا