حجازِ عشقِ پیمبرؐ میں گم رہے گا قلم- دبستان نو (2016)
قلم چناب کی لہروں سے گفتگو کر کے
خنک گلاب سجائے گا اپنے ہونٹوں پر
ضمیرِ لالہ و گل کے ورق بھی الٹے گا
دھنک کے رنگ سمیٹے گا اپنی آنکھوں میں
کنارِ آب کھڑی روشنی سے لے گا دوات
ادب سے رنگ دھنک کے کشید کر لے گا
فلک کے چاند ستاروں کی نرم چھاؤں میں
جوارِ گنبدِ خضرا کے پھول مہکیں گے
درِ حضورؐ پہ سجدے نگہ گذارے گی
ہوائے شہرِ مدینہ کی چوم کر آنکھیں
وضو کرے گی محبت کے آبِ زم زم سے
ثنا کے پھول مری چشمِ تر سے برسیں گے
حجازِ عشقِ پیمبرؐ میں گم رہے گا قلم
قلم کو چوم کے پلکوں سے مَیں اٹھا لوں گا
ہوائیں رشک سے میری گلی کو دیکھیں گی
قدم قدم پہ بچھائیں گی چاند کی کرنیں
قلم سے آج بھی تازہ کلام لکھّوں گا
برنگِ نعت، نبیؐ کو سلام لکھّوں گا