حضورؐ، جَبر و تشدد کا دور دورہ ہَے- دبستان نو (2016)

حضورؐ، آپؐ کا شاعر اداس ہَے کب سے
حضورؐ، خوف کے سائے ہیں ہمسفر اِس کے
حضورؐ، دامنِ شعر و سخن بھی خالی ہَے
ریاض ایک ادھورا سا آدمی ہَے حضورؐ
ریاض فرد نکمّا ہے زر کی بستی میں
بہت سے لوگ اڑاتے رہے ہیں اِس کا مذاق
حضورؐ، کھو گئی اِس کے یقین کی دولت
حضورؐ، اپنے ہی سائے سے ڈرتا رہتا ہے
حضورؐ، آپؐ کا شاعر اداس ہَے کب سے
حضورؐ، آپؐ غلامی کی دیں سند اِس کو
عجیب رنگ اترتے ہیں اِس کے آنگن میں
حضورؐ، بھوک کے جنگل میں کھو گئے بچّے
حضورؐ، حرفِ تمنّا کی کیا کرے تفسیر
حضورؐ، وقت کی رفتار کیوں نہیں رکتی
ہوائے صبر ہَے کب سے تجوریوں میں بند
غریبِ شہرِ قلم، یا نبیؐ، کدھر جائے
بھرم کسی کی غریبی کا کون رکھّے گا
تماش بین گلی کے ہیں موڑ پر کب سے
حضورؐ، خوف سے سہما ہوا ہَے ہر کوئی
حضورؐ، جبر و تشدد کا دور دورہ ہَے
حضورؐ، سر پہ خطاؤں کی گٹھڑیاں ہیں ہزار
حضورؐ، بھوک کے عفریت ہر گلی میں ہیں
متاعِ صبر اندھیروں میں کھو گئی آقاؐ
حضورؐ آپؐ کے لطف و کرم کی بارش ہو
ہوائے جبر مقیّد ہو تنگ قبروں میں
چمن سے جَبر کے موسم کا انخلا ہو حضورؐ

حضورؐ، آپؐ ہی عفو و کرم کے پیکر ہیں
حضورؐ، آپؐ ہی ہر دور کے پیمبرؐ ہیں