قلم کی روشنی بکھرے گی مدحت کے جزیروں میں- دبستان نو (2016)
خدا اب کے برس بھی حکم دے گا نعت گوئی کا
ملائک اس برس بھی نور کی چادر بچھائیں گے
تصوُّر میں اڑیں گی اپسرائیں نور و نکہت کی
ہتھیلی پر چراغِ آرزو خوشبو جلائے گی
قلم میرا دھنک کے سات رنگوں کو سمیٹے گا
افق پر اُنؐ کی مدحت کے علَم لہرائے گا سورج
مرے چھوٹے سے آنگن میں ستارے خوب برسیں گے
مَیں خود شہرِ پیمبرؐ میں سلامی دینے جاؤں گا
صبا صلِّ علیٰ کے ورد سے غافل نہیں ہو گی
مری آنکھوں کو تصویرِ ادب بننا ہے طیبہ میں
خدا اب کے برس بھی حکم دے گا نعت گوئی کا
مرے گھر کے دریچوں میں مؤدب ساعتیں ہوں گی
مرے گھر کے در و دیوار بھی سب منتظر ہوں گے
ستارے توڑ لائے گی مرے اندر کی بیتابی
چمن زارِ دعا میں رنگ بکھریں گے عطاؤں کے
غبارِ راہِ طیبہ سے مری بھی دوستی ہو گی
ہوائے شہرِ طیبہ سے مسلسل گفتگو ہو گی
مقدّر کے ستارے چوم لیں گے میرے ہاتھوں کو
خدا اب کے برس بھی حکم دے گا نعت گوئی کا
لغت اترے گی قرطاس و قلم کے مرغزاروں میں
حروفِ نو تر و تازہ گلابِ نعت لائیں گے
کِھلیں گی ان گنت کلیاں مری شاخِ تمنا پر
محامد کے چراغوں کی قطاریں سر خرو ہوں گی
محاسن کے علم لہرائیں گی افلاک پر حوریں
سخنور اپنے دامن میں اٹھا کر پھول لائے گا
خدا اب کے برس بھی حکم دے گا نعت گوئی کا
قلم کے ساتھ مَیں شہرِ سخن میں سر جھکا دوں گا
چراغاں ہی چرِاغاں ہو گا ایوانِ محبت میں
پرندے شہرِ مدحت کے اڑیں گے ان فضاؤں میں
ہوا آنچل میں بھر لائے گی خاکِ پاک کے موتی
دھنک اترے گی توصیفِ پیمبرؐ کی لئے شبنم
خنک موسم اٹھائیں گے غزل کا مصرعِ اولیٰ
مرے حرفِ ادب میں کہکشاں سجدے گذارے گی
ستارے ہر گلی کے موڑ پر مشعل جلائیں گے
خدا اب کے برس بھی حکم دے گا نعت گوئی کا
تخیل وادیٔ بطحا میں محوِ التجا ہو گا
مواجھے کی فضا میں اشکِ تر ہوں گے غلاموں کے
اٹھا لے گی یہ ساری سسکیاں کلکِ ادب میری
قلم کی روشنی بکھرے گی مدحت کے جزیروں میں
خدائے روز و شب کی رحمتیں برسیں گی آنگن میں
درودِ پاک پڑھتی تتلیاں اتریں گی بستی میں
چنابِ عشق کی لہریں ثنا کرتی رہیں یارب!
قلم پر رتجگوں کی چاندنی برسے مرے مولا!
خدا اب کے برس بھی حکم دے گا نعت گوئی کا
مَیں اپنا حالِ دل اب کے بھی آقاؐ کو سنا دوں گا
مَیں اپنے زخم لفظوں کے لبادے میں سجا دوں گا
مَیں محرومی کی چادر آپؐ کے در پر بچھا دوں گا
چراغِ عشقِ ختم المرسلیںؐ لاکھوں جلا دوں گا
مَیں اپنی خاک طیبہ کو ہواؤں میں اڑا دوں گا
مَیں اپنی لب کشائی کو بلندی کی دعا دوں گا
قلم کو آپؐ کے در پر حروفِ التجا دوں گا
بجا لائے گا ہر حکمِ خداوندی قلم میرا
یقینا شہرِ جاں میں ہمزبان ہو گا عجم میرا