چمن زارِ قلم میں خوشبوئیں محوِ ثنا ہوں گی- دبستان نو (2016)
حریمِ دیدہ و دل میں چراغاں ہی چراغاں ہے
قلم کے چاند تارے ہر افق پر جھلملاتے ہیں
ہزاروں کہکشائیں چومتی ہیں اُنؐ کے قدموں کو
(کروڑوں آبشاریں نور کی گرتی رہیں یا رب!)
نگاہوں میں مدینے کی سمٹ آئی ہے رعنائی
جوارِ گنبدِ خضرا کا موسم روشنی کا ہے
ہوائیں اِس برس بھی تتلیوں کو ساتھ لائیں گی
فلک کی وسعتوں میں رتجگے کرنیں منائیں گی
چمن میں خوشبوئیں مینار پھولوں کے بنائیں گی
چراغِ آرزو کالی گھٹائیں خود جلائیں گی
تمنائیں ہی دیواریں مصائب کی گرائیں گی
افق پر اپسرائیں نور کی چادر بچھائیں گی
تمامی دھڑکنیں مصرع قصیدے کا اٹھائیں گی
کرم کی ساعتیں نعتِ نبیؐ مجھ کو سنائیں گی
مدینے کی طرف جگنو اڑیں گے مشعلیں لے کر
چمن بندی کا موسم اِس برس بھی پھول بانٹے گا
نمازِ عشق میں مصروف ہو گی چشمِ تر میری
ثنا گوئی کے دامن میں ہزاروں پھول مہکیں گے
چمن زارِ قلم میں خوشبوئیں محوِ ثنا ہوں گی
حروفِ التجا میرے لپٹ جائیں گے روضے سے
سنہری جالیوں کے سامنے پلکیں بچھا دوں گا
کتابِ زندگی کے ہر ورق پر اشکِ تر ہوں گے
مصلّے پر جبیں رکھ کر مَیں کھو جاؤں گا طیبہ میں
کروں گا یاد عہدِ مصطفیٰؐ کی چاند راتوں کو
تصوُّر میں مَیں لوں گا سانس طیبہ کی ہواؤں میں
خدایا! معتکف ہے اُنؐ کا شاعر خلدِ طیبہ میں
سکونِ دل کی دولت دے اِسے تُو دین و دنیا میں