قلم ضمیر کے ہاتھوں میں روشنی کا چراغ- دبستان نو (2016)
قلم کے لب پہ درودوں کی چاندنی اترے
قلم چراغ جلاتا رہے فصیلوں پر
قلم کے دامنِ صد رنگ میں گلاب کِھلیں
قلم کے ظاہر و باطن میں آئنے چمکیں
قلم کے پھول سخن کی زمین پر برسیں
قلم کے گلشنِ شاداب میں گرے شبنم
قلم کے قریۂ افکار سے سحر پھوٹے
قلم کے شہرِ ادب میں شبِ ثنا مہکے
قلم کی ریشمی دستار روشنی پہنے
قلم چھپائے شبِ التجا کا ہر آنسو
قلم کو روشنی خاکِ شفا کی حاصل ہو
قلم حرا کی گذر گاہ سے چُنے کلیاں
قلم ورق کے مصلّے پہ سجدہ ریز رہے
قلم دھنک کو سجائے حروفِ تازہ میں
قلم کو چاند ستاروں کی روشنی ہو نصیب
قلم قلم کو ملے آئنوں کی تابانی
قلم قلم کو غلامی کا پیرہن ہو عطا
قلم ازل سے ثنائے نبیؐ کا مخزن ہے
قلم ہے شہرِ محبت کا آئنہ بردار
قلم ہے امن کی صدیوں کے ہاتھ کا پرچم
قلم ہے مکتبِ عشقِ رسولؐ کا داعی
قلم ہے مکتبِ ارض و سما کی دانائی
قلم ہے وادیٔ بطحا کے حسن کا پرتو
قلم ہے آپؐ کے مدحت نگار کی دنیا
قلم ہے حسنِ مدینہ کا شاہدِ عادل
قلم ہے آپؐ کے نقشِ قدم کی رعنائی
قلم جہانِ ادب کا ہے ترجماں آقاؐ
قلم ہے عمرِ سخنداں کی داستاں آقاؐ
قلم ہے حرفِ تمنا کی کہکشاں آقاؐ
قلم کتابِ محبت کی ہے زباں آقاؐ
قلم ہے میرے مقدر کا آسماں آقاؐ
قلم ہے عشق و محبت کا سائباں آقاؐ
قلم ہے کشتیٔ امت کا بادباں آقاؐ
قلم ہے آپؐ کی مدحت کا اک جہاں آقاؐ
قلم ہے آپؐ کے شاعر کا امتحاں آقاؐ
قلم نثار کرے عمرِ جاوداں آقاؐ
قلم کو شامِ حوادث میں دیں اماں آقاؐ
قلم ضمیر کے ہاتھوں میں روشنی کا چراغ
قلم افق سے سحابِ کرم اٹھا لائے
قلم بھی آپؐ کی گلیوں کا ایک منگتا ہے
قلم کو گلشنِ فکر و نظر کی خوشبو دیں
قلم تو جیشِ محبت کا رکنِ اعظم ہے
قلم تو آخرِ شب کا ہے راز داں میرا
قلم ریاض امانت ہے میری نسلوں کی
قلم کو شہرِ پیمبرؐ میں لے کے چلتے ہیں
قلم کو گنبدِ خضرا دکھا کے لاتے ہیں
قلم فضائے مواجھہ میں جھوم اٹھّے گا
قلم ادب سے قصیدہ نبیؐ کا لکھّے گا
قلم کے حق میں دعا ہے نبیؐ کے شاعر کی
مرا قلم رہے زندہ فضائے طیبہ میں
ثنا کے پھول ابد تک کھلائے طیبہ میں