ہر لمحہ بجا لائے گا آدابِ مدینہ- غزل کاسہ بکف (2013)
یا رب! مری قسمت میں ہو سرخابِ مدینہ
دے تشنہ زمینوں کو خنک آبِ مدینہ
برسے لبِ اظہار پہ توصیف کا ریشم
اور چرخِ ثناء پر رہے مہتابِ مدینہ
یہ صبحِ ازل فیصلہ قدرت نے کیا تھا
ہر لمحہ بجا لائے گا آدابِ مدینہ
ہر روز مواجھے میں کھڑے رہتے ہیں پہروں
خوش بخت ہیں کتنے مرے احبابِ مدینہ
وہؐ صرفِ نظر کرتے ہیں ہر میری خطا سے
سجدوں کا بھرم رکھتی ہے محرابِ مدینہ
پوشاکِ قلم حشر کے دن بھی ہو جدا سی
سرکارؐ ملے اطلس و کمخوابِ مدینہ
کس رقصِ مسلسل میں ہیں طیبہ کی ہوائیں
کس کیفِ مسلسل میں ہیں اربابِ مدینہ
اب کے بھی برس چمکے مقدر کا ستارا
اب کے بھی برس پیدا ہوں اسبابِ مدینہ
کھو جاؤں کھجوروں کے گھنے پیڑوں میں، آقاؐ
کشتی بھی کسی روز ہو غرقابِ مدینہ
چوموں گا مَیں ہر نقشِ کفِ پائے محمدؐ
لے جائے بہا کر مجھے سیلابِ مدینہ
اک دھند سی چھائی ہے مری آنکھوں کے آگے
کھولوں گا ریاضؔ آج ہی ابوابِ مدینہ