نور و نکہت کے سمندر میں سفینہ آیا (قطعہ)- زر معتبر (1995)
نور و نکہت کے سمندر میں سفینہ آیا
اِک مسافر کو سفر کا نہ قرینہ آیا
وہ تو دربارِ رسالت میں کھڑا تھا کب سے
ہمسفر کہتے رہے اُٹھو مدینہ آیا
نور و نکہت کے سمندر میں سفینہ آیا
اِک مسافر کو سفر کا نہ قرینہ آیا
وہ تو دربارِ رسالت میں کھڑا تھا کب سے
ہمسفر کہتے رہے اُٹھو مدینہ آیا