بڑی خوش بخت ہے پھولوں بھری میری صدی لکھنا- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
ریاضؔ، عشقِ نبیؐ میں ڈوب کر نعتِ نبیؐ لکھنا
پیمبرؐ کی گلی کو روشنی ہی روشنی لکھنا
مرے نقّاد جب لکھے تُو رودادِ قلم میری
مجھے پیغمبرِ اعظمؐ کا بس اک اُمّتی لکھنا
نئی ترتیب دو جب کاتبِ تقدیر محشر میں
نبیؐ کے چاہنے والوں میں میرا نام بھی لکھنا
مری آنکھوں میں ہے بھیگی ہوئی برسات کی رم جھم
مجھے گہرے سمندر کے جزیروں کی نمی لکھنا
اِسے آب و ہوائے خلدِ طیبہ کی ضرورت ہے
نئے انسان کے طرزِ عمل کو خودکشی لکھنا
علومِ نو کو لکھنا آپؐ کے قدموں کی رعنائی
جہالت کو نظامِ کفر کی فرسودگی لکھنا
اگر تم خواب کے عالم میں پہنچو خلدِ طیبہ میں
اِسے بھی آپؐ کی چوکھٹ پہ اپنی حاضری لکھنا
گلِ تازہ کی ہر پتّی پہ ہیں نقشِ قدم اُنؐ کے
چمن زارِ ادب کو شہرِ طیبہ کی گلی لکھنا
بیاضِ نعت کے اوراق رکھنا ہاتھ میں اپنے
قیامِ حشر کے دن بھی ثنا سرکارؐ کی لکھنا
لکھی ہو نعت جس نے وہ دیا بجھنے نہیں پاتا
قلم کی روشنی کو تم چراغِ دائمی لکھنا
نفاذِ عدل کی سب کوششیں بے کار جائیں گی
قلمداں کے مقدّر میں ہمیشہ منصفی لکھنا
بچھا دینا ردائے آرزو قدمَین کی جانب
بوقتِ حاضری موسم کو رحمت کی گھڑی لکھنا
مسرت کی چلے پُروا، تشکّر کے گریں آنسو
مدینے کے سفر کو ساری خوشیوں کی خوشی لکھنا
اسے از بر ہیں سارے راستے شہرِ پیمبرؐ کے
درِ سرکارؐ پر آیا ہے کب اک اجنبی لکھنا
نئے اسلوب کا چرچا سخن کی محفلوں میں ہے
بڑی خوش بخت ہے پھولوں بھری میری صدی لکھنا
بنامِ مصطفیٰؐ خط میں بڑے اخلاص سے ہمدم!
ریاضِؔ خوشنوا بھی ہے کرم کا ملتجی لکھنا