مرے اندے کے انساں نے چلن بدلا مدینے میں- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
گلِ نعتِ نبیؐ ہر شاخ پر مہکا مدینے میں
ثنا کرتے ہوئے ابرِ کرم برسا مدینے میں
ہزاروں دودھ کی نہروں کا منظر خوبصورت ہے
کھُلا خلد بریں کا آج بھی نقشہ مدینے میں
لکھوں احباب کو خط میں مَیں کیسے کیفیت دل کی
کہ ہر آنسو ہے مصروفِ دعا میرا مدینے میں
فضائے نور و نکہت میں درودوں کے کھُلے پرچم
فلک سے کہکشاں کا قافلہ اترا مدینے میں
مواجھے میں نبیؐ کے جاں نثاروں کی وہ بے تابی
تبسم مَیں نے دیکھا حور و غلماں کا مدینے میں
مہذب ساعتیں تھیں منتظر نقشِ کفِ پا کی
نئی تہذیب کا سورج نکل آیا مدینے میں
تخیل کا پرندہ غیر ممکن ہے بھٹک جائے
یہی سچ ہے کہ ہر لمحہ مرا گذرا مدینے میں
ہوائے امن دستک دے رہی تھی ہر دریچے میں
چراغِ عافیت ہر موڑ پر دیکھا مدینے میں
صراطِ عشق پر چلنے کا آیا ہے ہنر مجھ کو
مرے اندر کے انساں نے چلن بدلا مدینے میں
مجھے ہر بار ٹوکا میری اپنی ہی خطاؤں نے
مدینے ہی میں رہ جاؤں، بہت سوچا مدینے میں
درودِ پاک پڑھنے میں قلم مصروف تھا میرا
مری اوقات ہی کیا ہے، مَیں کیا لکھتا مدینے میں
خدا کا شکر ہے معلوم ہے یہ میری نسلوں کو
غلامی کا سبق ہم نے بھی ہے سیکھا مدینے میں
ریاضؔ اُنؐ کے کرم کی انتہا ہے اپنے شاعر پر
ہوا ہے خوب دیوانے کا بھی چرچا مدینے میں