خدایا! ہر جزیرے پر خنک آب و ہوا برسے- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)

فضائے سبز گنبد میں درودِ مصطفیٰؐ برسے
چمن زارِ ثنا میں روشنی بہرِ خدا برسے

قضا کے پیرہن میں ہے مرے زخموں کا ہر موسم
خدایا! جسم پر میرے ترا ابرِ شفا برسے

خدائے مصطفیٰؐ سے جب وسیلہ آپؐ کا مانگا
مرے آنگن کے پیڑوں پر، پر و بالِ ہُما برسے

سمندر میں بھی انساں پانیوں کی راہ تکتا ہے
خدایا! ہر جزیرے پر خنک آب و ہوا برسے

مجھے موجوں سے لڑنے کا ہنر آتا نہیں مولا!
مری کاغذ کی کشتی پر کرم کی انتہا برسے

کئی صدیوں سے مَیں بھی خشک سالی کے مقابل ہوں
مرے ہر کھیت پر یارب! فقط تیری رضا برسے

خراشیں ہی خراشیں ہیں مسلمانوں کے چہرے پر
یزیدِ وقت کے گھر پر غبارِ ابتلا برسے

نظامِ عدل کی خوشبو بٹے اولادِ آدم میں
بفیضِ سرورِ کونین پھولوں کی ردا برسے

خدائے آسماں، لاریب ہے تُو قادرِ مطلق
غریبِ شہر کے بچوں کی تختی پر صبا برسے

یہ ارضِ پاک، ارضِ مصطفیٰؐ ہے اے خدا میرے
وطن کے ذرّے ذرّے پر مرا حرفِ دعا برسے

ہوائے آخرِ شب نے خدا سے التجا کی ہے
جلے کھیتوں کی مٹی پر کبھی کالی گھٹا برسے

ریاضِؔ خوشنوا کی آرزو ہے شہرِ مدحت میں
بہت ہی منفرد میری زباں پر ذائقہ برسے